امریکی ریاست لاس اینجلس میں واقع یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ماہرین فلکیات نے کہاہے کہ سیارے زحل کے ایک چاند ٹائٹن پر، جو زمین سے گہری مشابہت رکھتا ہے، تیر کی شکل کے پراسرار بادلوں کی موجودگی کے متعلق ایک نیا نظریہ پیش کیا ہے۔
کیلی فورنیا یونیورسٹی کے ماہرین کی ایک ٹیم نے کہاہے کہ زحل کے چاند ٹائٹن پر دکھائی دینے والا ایک بڑا سفید تیز جس کی نوک اس کے خط استوا کی جانب ہے امکانی طورپر بڑے پیمانے پرٹائٹن کی سطح سے ابھرنے والی آواز کی لہروں اور وہاں رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔
ماہرین فلکیات کا کہناہے کہ معمول سے ہٹ کر شکل کے بادل، جو بڑے پیمانے پر مائع میتھین گیس کی بارش کا سبب بنتے ہیں، ٹائٹن کی عمومی موسمی بارش کے مقابلے میں 20 گنا زیادہ بڑے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہناہے کہ ٹائٹن میں پیدا ہونے والی لہریں ، اس کی سطح پر طوفانوں کا باعث بنتی ہیں، زمین کے گرم مرطوب خطےجیسی ہیں، لیکن نسبتاً کم واضح ہیں۔ان کا کہناہے کہ پورے ٹائٹن کا موسم گرم مرطوب ہے جب کہ زمین پر یہ موسم صرف خط استوا کے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔
اس نئی دریافت سے سائنس دانوں کو زمین پر آب و ہوا کی عالمی تبدیلیوں کو زیادہ بہتر طورپر سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ناسا کے ایک خلائی جہاز کاسینی نے ، جو ان دنوں سیارہ زحل کے مدار میں گردش کررہاہےسب سے پہلے ستمبر2010ء میں ٹائٹن پر تیر کے شکل کے بادلوں کی موجودگی کی اطلاع دی تھی۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ماہرین فلکیات کی یہ تحقیق جریدے نیجر جیو سائنس کے اگلے شمارے میں شائع ہوگی۔
زحل کے چاند ٹائٹن پر پراسرار بادلوں کی موجودگی
Posted on Aug 19, 2011
سماجی رابطہ